گاڑیوں کی چینی کمپنی بی وائے ڈی نے اپنی گاڑیوں کے لیے ایک نیا ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم متعارف کرایا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ یہ 2.9 لیٹر پیٹرول میں 100 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے۔
چین میں ایک تقریب کے دوران بی وائے ڈی نے اس ہائبرڈ انجن کے دو ماڈل متعارف کرائے ہیں. جن میں ’شین‘ اور ’سیل‘ شامل ہیں۔
بی وائے ڈی کا کہنا ہے کہ اس کی فیکٹریاں اس ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم کی وسیع پیمانے پر پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم میں بیٹری کو نہ صرف انٹرنل کمبسشن انجن کے ذریعے چارج کیا جاتا ہے. بلکہ اس کی براہ راست بجلی سے بھی چارجنگ ہوسکتی ہے۔
پانچویں جنریشن
گذشتہ ہفتے بی وائے ڈی کی جانب سے ہائبرڈ پاور ٹرینز کی پانچویں جنریشن متعارف کرائی گئی ہے۔
بی وائے ڈی کا کہنا ہے کہ یہ نیا ہائبرڈ انجن ایک فُل ٹینک اور چارج شدہ بیٹری کے ذریعے 2100 کلومیٹر کا سفر طے کر سکتا ہے۔ اس ہائبرڈ الیکٹرک سسٹم سے چلنے والی گاڑیوں کے بیس ماڈل کی قیمت 99 ہزار 800 یوان (قریب 14 ہزار امریکی ڈالر) ہے، جو کہ بی وائے ڈی کی سب سے سستی گاڑیوں میں سے ایک ہے۔
چینی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس ہائبرڈ سسٹم کے ساتھ ڈرائیور سالانہ لاکھوں روپے کے پیٹرول کی بچت کر سکتے ہیں۔
بی وائے ڈی اب بھی امریکی اور یورپی مارکیٹس. میں ایک نئی کمپنی تصور ہوتی ہے. تاہم جنوبی ایشیا کی مارکیٹس میں اس نے جاپانی کمپنیوں کو سخت مقابلہ دیا ہے۔
الیکٹرک کاروں کے لیے مشہور چینی کمپنی بی وائے ڈی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں بھی بناتی ہے۔ یہ کمپنی چین میں اپنی گاڑیوں پر بڑے ڈسکاؤنٹ بھی دیتی ہے۔ اس نے تین سال میں 36 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت کی ہیں۔
بی وائے ڈی کے علاوہ ٹویوٹا نے بھی گذشتہ ہفتے نئے ہائبرڈ انجن متعارف کرائے ہیں جو اس کے مطابق گرین فیول پر انحصار کرتے ہیں۔ گرین فیول ایسے ایندھن ہیں. جو کیمیائی عمل سے بنتے ہیں۔ ان میں ہائیڈروجن کو کاربن ڈائی آکسائیڈ یا کاربن مونو آکسائیڈ سے ملایا جاتا ہے۔
پورشے 911 ہائبرڈ
پورشے نے اپنی مشہور کار 911 کا ہائبرڈ ماڈل متعارف کرایا ہے۔ جرمن کمپنی کے مطابق اس کی ایکسلریشن اور رفتار پہلے سے بھی تیز ہے۔
مگر پورشے کا ہائبرڈ سسٹم کچھ مختلف ہے۔ اس سسٹم میں انجن اور الیکٹرک بیٹری گاڑی کے ٹربو سسٹم سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ گاڑیوں کے پہیوں کو براہ راست پاور نہیں دیتے۔
پورشے کا کہنا ہے کہ 911 ہائبرڈ صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار تین سیکنڈ میں حاصل کر لیتی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ. رفتار 312 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے. اور انجن کی 541 ہارس پاور ہے۔
پورشے نے 911 کے اس ماڈل کی شکل صورت زیادہ تبدیل نہیں کی ہے۔ سب سے اہم تبدیلی ہیڈ لائٹس میں کی گئی ہے۔ لائٹ کے نیچے موونگ پینل نصب ہیں جو کم رفتار میں بند ہوجاتے ہیں اور جب انجن کو ہوا دے کر ٹھنڈا کرنا ہو تو یہ کھل جاتے ہیں۔
گاڑی کے اندر بھی نئی ٹیکنالوجی ہے۔ پہلی بار سٹیئرنگ وہیل کے سامنے ڈیجیٹل ڈسپلے ہے جس میں ڈرائیور اپنے حساب سے رد و بدل کر سکتا ہے۔ گاڑی کے ڈیش بورڈ پر 12.6 انچ کی سکرین نصب ہے. جس میں مزید معلومات دیکھنے کو ملتی ہے۔
پورشے 911 ہائبرڈ رواں موسم گرما میں ریلیز ہو گی۔ جرمنی میں اس کار کے بیس ماڈل کی قیمت 170600 یورو ہے یعنی ایک لاکھ 85 ہزار امریکی ڈالر۔
موبائل آفس
ویوا ٹیک پیرس ٹیکنالوجی ایونٹ کے دوران رینالٹ نے موبائل کلینک کی کانسیپٹ گاڑی پیش کی ہے جسے دور دراز شہروں اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس کا نام یو فرسٹ ویژن ہے۔ ریٹالٹ نے اسے سافٹ ’ویئر ریپبلک‘ نامی ایک جوائنٹ وینچر کے ذریعے بنایا ہے۔ اس میں فرانسیسی میڈیا اور ٹیکنالوجی کی سات بڑی کمپنیاں شامل ہیں۔ 15 دیگر اداروں اور کمپنیوں نے اس پراجیکٹ کے لیے اشتراک کیا ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ اسے شہروں اور دور دراز علاقوں میں لے جایا جائے جہاں میڈیکل سینٹرز موجود نہیں ہیں۔ لوگ اپنے موبائل فون پر ایپ کے ذریعے ڈّاکٹر سے وقت لے سکیں گے اور انھیں اس کے لیے کوئی لمبا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔ اس گاڑی کے ذریعے ڈاکٹر ان کے گھر کے قریب ہی ان کا معائنہ کر سکیں گے۔
سافٹ ویئر ریپبلک کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے 85 فیصد عام طبی ٹیسٹ ممکن ہوں گے اور اس سے ہسپتالوں پر بوجھ کم ہوگا۔
اس گاڑی کی افادیت میڈیکل سہولیات تک محدود نہیں۔ سافٹ ویئر ریپبلک کا کہنا ہے کہ یہ 16 دیگر کاروبار چلا سکتی ہے اور قریب تمام تر سروسز مہیا کر سکتی ہے۔
اس الیکٹرک کار کو فلیکسس نامی کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے جس میں فرانسیسی شپنگ کمپنی سی ایم اے سی جی ایم کے علاوہ وولوو کے ساتھ اشترک کیا گیا ہے۔ اس کے ماڈل 2026 میں متعارف کرائے جائیں گے۔
دو سیٹوں والی ایس یو وی
برطانوی کمپنی کیلم نے سکائی نامی ٹو سیٹر الیکٹرک کار کی رونمائی کی ہے جسے مارکیٹ میں آئندہ دو برسوں میں متعارف کرایا جاسکتا ہے۔
ایئن کیلم اس کمپنی کے بانی ہیں جنھوں نے جیگوار اور فورڈ سمیت مختلف کمپنیوں میں بطور ڈیزائن ڈائریکٹر کام کیا ہے۔
2019 کے دوران جیگوار چھوڑنے کے بعد انھوں نے اپنی کمپنی بنائی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے خود کی کار بنانا چاہتے تھے۔ پہلے یہ کمپنی سپورٹس کار بنانا چاہتی تھی مگر پھر اس نے سپورٹس ایس یو وی بنانے کی ٹھانی۔
سکائی میں دو الیکٹرک موٹریں ہیں جو کل 247 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔ اس قوت کے ساتھ سکائی محض چار سیکنڈز میں صفر سے 100 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کی ٹاپ سپیڈ 270 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
کیلم کا کہنا ہے کہ اس کار کی بیٹریاں جلدی چارج ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
کمپنی ایک ایسا ماڈل بنانا کا بھی ارادہ رکھتی ہے جو آف روڈنگ کر سکے گا۔ اس گاڑی کی قیمت 80 ہزار سے ایک لاکھ 10 ہزار پاؤنڈز ہو گی (یعنی ایک لاکھ سے ایک لاکھ 40 ہزار امریکی ڈالر)۔
کیلم کا کہنا ہے کہ انھیں اس کار کے کئی ابتدائی آرڈر ملے ہیں جنھیں 2026 کے موسم گرما میں ڈیلیور کیا جائے گا۔
ٹویوٹا کا کہنا ہے کہ موجودہ جنریشن کے مقابلے یہ انجن چھوٹے ہیں۔
C