سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی، مگر خریدار اب بھی کم

سردیوں کا موسم آتے ہی سولر پینلز اور بیٹریاں سستی ہو گئیں لیکن گاہکوں میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔

پاکستان سولر انرجی پرووائڈر کے ڈائریکٹر سیلز، محمد حمزہ رزاق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’گرمیوں میں ساڑھے 21 ہزار کی ایک پلیٹ تھی یعنی 37 روپے فی واٹ، اور 585 واٹس کی ایک پلیٹ ہوتی ہے۔ اس وقت فی واٹ قیمت تقریباً 30 روپے ہے، یعنی ایک پلیٹ کی قیمت ساڑھے 17 ہزار روپے ہے۔ اس طرح، ایک پلیٹ آپ کو تین سے چار ہزار روپے سستی مل رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے اندر کچھ. سرمایہ کاری تواتر سے ہوتی رہتی ہے، اور وہ مارکیٹ ٹرینڈ کے ساتھ چلتی ہے۔ ’جیسے پراپرٹی کا ٹرینڈ آیا تو لوگ ادھر سرمایہ لگا دیتے ہیں یا امپورٹڈ گاڑیوں کا ٹرینڈ آیا تو سرمایہ داروں نے اس میں پیسہ لگا دیا۔ اسی طرح سولر والوں نے سرمایہ داروں کی دلچسپی اپنی طرف کی کہ وہ اس میں پیسہ لگائیں، اور اس طرح تھوک کے حساب سے خریداری شروع ہو گئی۔ اس وجہ سے قیمتوں میں نمایاں کمی آئی۔‘

پیسوں کے بدلے سولر پلیٹس

حمزہ کے مطابق، ایک اور وجہ یہ ہے کہ فیروز پور روڈ پر جتنی بھی ٹائلز کی مارکیٹ ہے، انہیں چین کی جانب سے واجبات ملنے تھے۔ چین نے پیسوں کے بدلے. سولر پلیٹس دے دیں. تاکہ وہ پیسوں کی مد میں ایڈجسٹ ہو سکیں۔ ’اب اگر آپ دیکھیں تو فیروزپور روڈ پر کئی ٹائلز کا کاروبار کرنے والے سولر کا کاروبار. کھول کر بیٹھے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’دو ہفتے پہلے فی واٹ قیمت 37 روپے. سے نیچے آ کر 26 روپے فی واٹ پر آ گئی تھی۔ اس کاروبار سے منسلک کچھ امپورٹرز نے. آپس میں اتحاد کر کے مارکیٹ ہولڈ کر لی. تاکہ قیمت کو اوپر لے جا سکیں۔ وہ قیمت 36 روپے فی واٹ تک لے گئے، لیکن پھر سے قیمت آہستہ آہستہ نیچے آئی، اور اب 30 روپے پر مستحکم ہے۔ امید ہے کہ یہ یہیں برقرار رہے گی اور شاید اس سے نیچے نہ جائے۔‘

حمزہ نے بتایا کہ سردیوں میں قیمتیں ویسے بھی نیچے آ جاتی ہیں. کیونکہ ایک تو لوڈ شیڈنگ کم ہوتی ہے، دوسرا بجلی کے بل کم آتے ہیں، اور تیسرا شادیوں کا سیزن ہوتا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کی بچت دیگر اخراجات میں لگ جاتی ہے۔

کیا بیٹریاں بھی سستی ہوئی ہیں؟

بیٹریوں کے حوالے سے حمزہ نے کہا کہ ان کی قیمتیں نسبتاً مستحکم ہیں اور کوئی خاص فرق نہیں آیا۔ ’سولر سسٹم میں 60 فیصد قیمت سولر پینلز کی ہوتی ہے۔ باقی 40 فیصد میں انورٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں، لیکن اس کی قیمت ویسے بھی بہت زیادہ اوپر نیچے نہیں ہوتی۔ جیسے کہ انورٹر کی قیمت پانچ ہزار روپے نیچے آ جائے گی. یا دس ہزار روپے اوپر چلی جائے گی، لیکن پینلز کی طرح واضح تبدیلی نہیں آئی۔‘

حمزہ نے مزید کہا کہ بیٹریاں تین اقسام کی ہیں: لیتھیم، ڈرائی، اور ٹبیولر۔ ’ٹبیولر بیٹری پاکستان میں لوکل. انڈسٹری میں بن رہی ہے، جبکہ لیتھیم اور ڈرائی بیٹری درآمد کی جا رہی ہیں، جن کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آتا۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.