اخلاقی اقدار کی نگرانی کے امور کو دیکھنے کی ذمہ دار ایرانی پولیس کی حراست میں آنے کے صرف دو گھنٹے کے بعد بائیس سالہ ایرانی لڑکی مہیسا امینی مکمل بے ہوشی میں چلی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اسے دل کا دورہ پڑا ہے۔
بائیس سالہ لڑکی کو اس حالت کو پہنچنے سے محض دو گھنٹۓ قبل اپنے والدین کے ساتھ تہران کی سیر کو نکلی تھی۔ اسے اس لیے اخلاقی پولیس نے گرفتار۔ کیا کہ اس کے سرسرپر سکارف نہیں تھا۔ ایرانی قانون کے مطابق خواتین کو گھروں سے باہر سروں کو لازمی طور پر ڈھانپ کر رکھنا ہوتا ہے۔
پولیس کی بربريت
یہ قوانین 1979 سے بنائے گئے ہیں جب آیت اللہ خمینی کے زیر قیادت ایران میں انقلاب آیا تھا۔ پولیس کے مطابق سر پر سکارف نہ لینا خواتین کے لیے قومی ڈریس کوڈ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مہیسا امینی کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ تھانے کے باہر اپنی ہمشیرہ کی رہائی کے انتظار میں کھڑا تھا کہ ایک ایمبولینس آکر رکی اور اسے بتایا گیا کہ اس کی ہمشیرہ دل کے دورے کی وجہ سے کوما میں چلی گئی ہے۔
لڑکی کے بھائی کریش نے سخت جذباتی انداز میں کہا اس کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے۔ اس لیے وہ اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔ اور اس واقعے کے خلاف فوجداری مقدمے کی درخواست دائر کرے گا۔ کریش نے کہا صرف دو گھنٹے پہلے میری بہن بالکل ٹھیک تھی۔ میں اس واقعے کو ایسے نہیں جانے دوں گا۔ اس پر شور کروں گا۔
ایرانی پولیس کے ذرائع نے بائیس سالہ لڑکی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ کہ اس نے لباس کے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔ لیکن گرفتاری کے تھوڑی ہی دیر بعد اسے دل کی تکلیف ہوئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس تکلیف کے فوری بعد اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا