پاکستان کی عدالت عظمٰی نے پیر کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث رانا نوید کی سزا مکمل ہونے پر اُنھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی۔ میں تین رکنی بینچ کے سامنے آج رانا نوید کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل میں کہا کہ اُن کے موکل کی عمر قید کی سزا۔ مکمل ہونے کے باوجود اُنھیں رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا نوید کی عمر قید کی سزا 14 سال بنتی تھی جب کہ اُن کے موکل کو جیل میں قید ہوئے تقریباً 20 سال ہو چکے ہیں۔
رانا نوید کو دسمبر 2003 میں سابق فوجی صدر پر ہونے والے حملوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
2005 میں فوجی ایپلٹ ٹربیونل نے رانا نوید کو موت کی سزا سنائی تھی جبکہ 2013 میں سپریم کورٹ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران ان کی موت کی سزا تو ختم کر دی تاہم ملٹری ٹرائل کورٹ کی طرف سے رانا نوید کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا گیا تھا۔
پرویز مشرف پر حملے کب اور کہاں ہوئے؟
جنرل پرویز مشرف پر 14 اور 25 دسمبر 2003 کو راولپنڈی میں دو قاتلانہ حملے کیے گئے تھے۔ جن کے الزام میں کل 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان میں سے آٹھ افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے 14 دسمبر کو راولپنڈی کے علاقے جھنڈا چیچی۔ میں ایک پل کو اس وقت بم سے نشانہ بنایا جب جنرل مشرف کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
جب کہ دیگرآٹھ ملزمان پر راولپنڈی ہی کے علاقے میں جھنڈا چیچی ۔کے نزدیک دو مختلف پٹرول پمپس کے قریب جنرل مشرف۔ کے قافلے پر خودکش حملوں کا الزام تھا جس ۔سابق صدر ۔تو محفوظ رہے لیکن خودکش حملہ آوروں۔ سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے 19 ستمبر 2001 کے اواخر میں افغانستان کے خلاف ممکنہ۔ امریکی فوجی کارروائیوں سے متعلق امور ۔پر قوم سے خطاب کیا۔ پرویز مشرف نے انتہا پسند عناصر کے خلاف اتحاد کی ضرورت پر زور تھا (اے ایف پی/ٹی وی گریب)
جن ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں سے۔ دو کا تعلق فوج جب کہ چھ کا پاکستان فضائیہ سے تھا ۔جب کہ دیگر گرفتار افراد سویلین تھے۔
حملے کے جرم میں گرفتار افراد میں سے ایک پاکستانی فوج کے سپاہی اسلام صدیقی کو2005 میں ملتان جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ جب کہ ایئرفورس سے ہی تعلق رکھنے والے سینئر ٹیک کرم دین۔ اور جونیئر ٹیک نصراللہ کو عمر قید جب کہ ایک سویلین عدنان خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
گرفتار ملزمان ميں فوجی اہلکار شامل
سابق صدر پر حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں موت کی سزا پانے والے 12 افراد میں فوج کے نائیک کے علاوہ ایئرفورس کے چار اہلکار شامل تھے۔
انگریزی ماہ نامہ ہیرالڈ میں شائع ایک۔ رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر کے حملے کے لیے رانا نوید کے اے ڈی بی پی کالونی میں واقع فلیٹ میں اسلحہ رکھا گیا تھا۔
جن ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے دو کا تعلق فوج۔ جب کہ چھ کا پاکستان فضائیہ سے تھا۔ جب کہ دیگر گرفتار افراد سویلین تھے۔
حملے کے جرم میں گرفتار افراد میں سے ایک پاکستانی۔ فوج کے سپاہی اسلام صدیقی کو2005 میں ملتان جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ جب کہ ایئرفورس سے ہی تعلق رکھنے والے سینئر ٹیک کرم دین اور جونیئر ٹیک نصراللہ کو عمر قید۔ جب کہ ایک سویلین عدنان خان کو 10 سال قید۔ بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
سابق صدر پر حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں موت کی سزا پانے والے 12 افراد میں فوج کے نائیک کے علاوہ ایئرفورس کے چار اہلکار شامل تھے۔
انگریزی ماہ نامہ ہیرالڈ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر کے حملے کے لیے رانا نوید کے اے ڈی بی پی کالونی میں واقع فلیٹ میں اسلحہ رکھا گیا تھا۔