برطانیہ کے ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے سربراہ نے کہا کہ تکنیکی خرابی جس کی وجہ سے گذشتہ ہفتے پروازوں میں جو بڑے پیمانے پر خلل پڑا وہ ڈیڑھ کروڑ میں سے ایک ایسا واقعہ تھا۔
نیشنل ایئر ٹریفک سروسز کے چیف ایگزیکٹیو مارٹن رولف نے کہا کہ ایک فلائٹ پلان کو صحیح طریقے سے پروسیس نہ کیے جانے کے باعث اے ٹی سی کا ایک سسٹم فیل ہو گیا تھا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایئر لائن (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کی طرف سے پیش کیے گئے. پلان میں کوئی خرابی نہیں تھی۔
اس مسئلے کی وجہ سے ایئر ٹریفک کنڑول 28 اگست کو کئی گھنٹوں کے لیے فلائٹ پلانز کو خود کار پروسیس کرنے سے قاصر رہا۔ یہ سوموار کو بینک کی چھٹی اور ہوائی سفر کے لیے مصروف ترین دورانیہ تھا۔
سسٹم میں خرابی کے اسے مینوئل پروسیسنگ میں تبدیل ہونے کا مطلب یہ تھا. کہ فلائٹ پلانز کی اوسط تعداد 400 فی گھنٹہ سے کم ہو کر 60 تک رہ گئی تھی. جس کی وجہ سے برطانیہ کے ہوائی اڈوں پر آنے اور جانے والی پروازوں کو محدود کرنا پڑا۔
اس روز ایک چوتھائی سے زیادہ پروازیں منسوخ ہوئیں جس سے تقریباً ڈھائی لاکھ مسافر متاثر ہوئے اور طیاروں اور عملے کا شیڈول متاثر ہونے کی وجہ سے فلائٹس کی منسوخی مزید دو دن تک جاری رہی۔
ڈیڑھ کروڑ میں سے ایک
اس خرابی کی وجوہات کے بارے میں سوال پر رولف نے جواب دیا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ اس جیسے واقعے کا امکان ڈیڑھ کروڑ میں سے کم از کم ایک ہے کیوں کہ ہمارے اس سسٹم کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ فلائٹ پلانز کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور ہم بالکل یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس سے پہلے اس طرح کے حالات کا کبھی سامنا نہیں کیا۔‘
ٹرانسپورٹ سکریٹری مارک ہارپر کے ساتھ شیئر کی گئی. ابتدائی رپورٹ میں نیشنل ایئر ٹریفک سروسز نے فلائٹ پلان کے روٹ کے بارے میں نہیں بتایا کی جس کی وجہ سے یہ تمام افراتفری پھیلی لیکن اس میں کہا گیا کہ طیارے کو 11 گھنٹے کے سفر کے دوران برطانیہ کی فضائی حدود میں داخل ہونا تھا۔
ایئرلائنز کے فلائٹ پلان میں وے پوائنٹس (waypoints) ہوتے ہیں جو اپنی لوکیشن کی نمائندگی کرتے ہیں. اور حروف اور نمبروں کے امتزاج سے شناخت کیے جاتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے پورے نظام میں خلل کے باعث بننے والے پلان کو نیشنل ایئر ٹریفک سروسز سے پہلے پورے یورپ میں اے ٹی سی کی نگرانی کرنے والے ادارے ’یوروکنٹرول‘ کو جمع کرایا گیا تھا۔
پروسیس کو چار ہزار ناٹیکل میل کے فاصلے پر لیکن ایک جیسے ناموں کے ساتھ دو راستوں پر مشتمل ہے۔
جس کا مطلب یہ تھا. کہ نیشنل ایئر ٹریفک سروسز کا سافٹ ویئر برطانیہ کے لیے. مخصوص فلائٹ پلان کے درست حصے کو پہنچانے سے قاصر تھا. جس کا نتیجہ سسٹم کے شٹ ڈاؤن. کی صورت میں نکلا۔
جائزہ شروع
ایک بیک اپ سسٹم نے بھی انہی اقدامات پر عمل کیا اور اس نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا۔
نیشنل ایئر ٹریفک سروسز نے کہا کہ ایسے حالات دوبارہ ہونے کی صورت میں سسٹم کی فوری بحالی کے لیے ایک ’آپریٹنگ انسٹرکشن‘ نافذ کی گئی ہے۔ ایسی صورت میں اسے بند ہونے سے روکنے کے لیے. سافٹ ویئر میں مستقل تبدیلی کو آنے والے دنوں میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ رولف نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ ہم یہاں جو تبدیلیاں کر رہے ہیں. وہ اس جیسے واقعے کو دوبارہ ہونے سے روکیں گے۔‘
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے اعلان کیا. کہ وہ اس خلل کا ایک آزاد جائزہ شروع کرے گی اس کی تفصیلات ستمبر کے آخر تک شائع کی جائیں گی اور انکوائری میں تقریباً تین ماہ لگنے کی امید ہے۔
سی اے اے کے عبوری چیف ایگزیکٹو روب بشتن نے کہا کہ ’ابتدائی رپورٹ کئی اہم سوالات کو جنم دیتی ہے. اور بطور ریگولیٹر ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں. کہ مسافروں اور صنعت کے لیے. ان کے جوابات دیے جائیں۔‘
ان کے بقول ’اگر اس بات کے ثبوت موجود ہیں. کہ نیشنل ایئر ٹریفک سروسز نے اپنی قانونی اور لائسنسنگ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے تو ہم اس بات پر غور کریں گے. کہ ان کے خلاف مزید کارروائی ضروری ہے یا نہیں۔‘